بدھ، 8 اپریل، 2020

🧽**📜سـوال__________↓↓↓* کگھر والے کھا سکتے ہیں نیز یہ چالیسواں کرنا کیسا ہے اور کہاں سے ثابت ہے ,*✍️السائل بدر الدین مدھوپور بہار**📡ٹیلیگرام پرمحفل غلامان مصطفےٰﷺ **_◆ــــــــــــــــــــــ🌸🌻🌸ـــــــــــــــــــــــــ◆_**🧽وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ🧽**📝الجـــــوابـــــ: بعون الملک الوہاب👇* ✒️جی ہاں گھر والے اور رشتہ دار بھی کھا سکتے ہیں، اس میں شرعاً کوئی حرج نہیں۔ شریعت میں کوئی نیک کام کر کے اس کا ثواب کسی مرحوم یا زندہ مسلمان کو پہنچانا امر مستحسن قرار دیا گیا ہے۔ فقہائے کرام فرماتے ہیں :👇*((" ان الانسان له ان يجعل ثواب عمله لغيره صلوة او صوما او غيرها عند اهل السنة والجماعة. لماروی عن النبی صلی الله عليه وآله وسلم انه ضحٰی بکبشين املحين احدهما عن نفسه و لاخر عن امته الخ.))**((📗👈بخاری و مسلم، هدايه، 1 : 263))*🍁انسان کو یہ حق ہے کہ اپنے عمل کا ثواب دوسرے کو بخش دے، نماز وروزہ ہو یا کچھ اور یہ مسئلہ اہل سنت وجماعت کے ہاں ہے، بوجہ اس حدیث پاک کے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دو چتکبرے مینڈھوں کی قربانی کی، ایک اپنی طرف سے اور دوسرا اپنی امت کی طرف سے۔💫وضاح تیسرا یا دسواں، چالیسواں دن شرعاً ضروری نہیں۔ یہ عارضی طور پر اور انتظامی سہولت کے پیش نظر مقرر کئے جاتے ہیں، عموماً مرنے والے کے بہت سے عزیز، رشتہ دار، احباب ہوتے ہیں کچھ جنازے میں شریک ہو جاتے ہیں، کچھ بوجہ نہیں ہو سکتے۔ جو سنتا ہے، اہل خانہ کے اس تعزیت و دعائے مغفرت کے لیۓ آتا ہے، لوگوں کی گوناگوں مصروفیات ہوتی ہیں، مرحوم کے اہل خانہ و عزیزوں سے اظہار تعزیت ودعائے مغفرت بھی ضروری ہے تاکہ دکھ تقسیم ہو جائے اور غمزدہ خاندان مصیبت کی گھڑی میں اپنے آپ کو تنہا نہ سمجھے۔ وقت مقرر کئے بغیر آنے والوں کو بھی دشواری ہے اور اہل خانہ کو بھی، زندگی کی سینکڑوں مصروفیات وضروریات ومشاغل ہیں، نہ گھر والے عرصہ دراز آنے والوں کے انتظار میں فارغ ہو کر بیٹھ سکتے ہیں، نہ آنے والے آنے سے باز رہ سکتے ہیں۔ لہذا بڑے بزرگوں نے چند دن اپنی اور آنے والوں کی سہولت کے لیۓ اپنے اوپر ایک وقت مخصوص کر دیئے تاکہ دونوں کو سہولت رہے۔📖جب مقرر کردہ دنوں میں اعزہ واقارب جمع ہوگئے، تو سوچا بجائے گپ شپ کے کیوں نہ کچھ پڑھ لیا جائے، تلاوت قرآن مجید، کلمہ طیبہ، درد وسلام وغیرہ کا ورد کر لیا جائے کچھ صدقہ وخیرات حسب توفیق ہو جائے، تاکہ جمع ہونے والوں اور اہل خاندان وخانہ کی طرف سے مرحوم کو ثواب ارسال کر دیا جائے۔ دعائے مغفرت ہو جائے۔🍂اب جو شخص اپنے مرنے والے کی خیر خواہی کرنا چاہے وہ کر دے۔ نہیں کرنا چاہتا تو نہ کرے۔ جھگڑے کی ضرورت نہیں، سوم، چہلم، دسواں وغیرہ کی یہی اصل ہے۔ مرنے والوں کو ثواب پہنچانا اور دعائے مغفرت وبلند درجات کرنا قرآن وحدیث سے ثابت ہے، اختصار کے پیش نظر امید ہے کہ یہ مختصر تحریر کافی ہوگی، ورنہ کافی گنجائش باقی ہے۔ رہا کھانے پینے کا ڈھنگ، تو سن لیجئے کہ رزق حلال میں سے کھاتے بھی ہیں اور کھلاتے بھی ہیں۔*(("ويطعمون الطعام علی حبه مسکينا و يتيما واسيرا-))**((📗👈الدهر، 76 : 8))* 🍃مسلمان اللہ تعالیٰ کی محبت میں مسکین، یتیم، اور قیدی کو کھانا کھلاتے ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ایک شخص نے سوال پوچھا :👇*" ای الاسلام خير.* کونسا الاسلام بہتر ہے؟فرمایا :👈 *(" تطعم الطعام و تقرئ السلام علی من عرفت و من لم تعرف- )**((📔👈بخاری و مسلم، بحواله، مشکوٰة، 397))*🍀کھانا کھلاؤ اور سلام کرو، جس کو پہچانتے ہو اور اسے بھی جسے نہیں پہچانتے۔*((لہذا))*👈اسلامی احکام پر عمل کرنے پر کسی کو طعن وطنز کرنا درست نہیں۔ درود وسلام پڑھنا،

*🕳️دسواں بیسواں چالیسواں کرنا, نیز اس کا گھر والوں کا کھانا عندالشرع کیسا ہے؟🕳️*
*_◆ــــــــــــــــــــــ🌸🌻🌸ـــــــــــــــــــــــــ◆_*
*🧽السلامُ علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ🧽*
*📜سـوال__________↓↓↓* 
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ دسواں بیسواں چالیسواں کا کھانا گھر والے کھا سکتے ہیں نیز یہ چالیسواں کرنا کیسا ہے اور کہاں سے ثابت ہے ,
*✍️السائل بدر الدین مدھوپور بہار*
*📡ٹیلیگرام پرمحفل غلامان مصطفےٰﷺ گروپ میں ایڈ کیلئے اِس لینک پر کلک کریں*
*https://t.me/MahfileGulamaneMustafaGroup*
*_◆ــــــــــــــــــــــ🌸🌻🌸ـــــــــــــــــــــــــ◆_*
*🧽وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ🧽*
*📝الجـــــوابـــــ: بعون الملک الوہاب👇*  
✒️جی ہاں گھر والے اور رشتہ دار بھی کھا سکتے ہیں، اس میں شرعاً کوئی حرج نہیں۔ شریعت میں کوئی نیک کام کر کے اس کا ثواب کسی مرحوم یا زندہ مسلمان کو پہنچانا امر مستحسن قرار دیا گیا ہے۔ فقہائے کرام فرماتے ہیں :👇
*((" ان الانسان له ان يجعل ثواب عمله لغيره صلوة او صوما او غيرها عند اهل السنة والجماعة. لماروی عن النبی صلی الله عليه وآله وسلم انه ضحٰی بکبشين املحين احدهما عن نفسه و لاخر عن امته الخ.))*
*((📗👈بخاری و مسلم، هدايه، 1 : 263))*

🍁انسان کو یہ حق ہے کہ اپنے عمل کا ثواب دوسرے کو بخش دے، نماز وروزہ ہو یا کچھ اور یہ مسئلہ اہل سنت وجماعت کے ہاں ہے، بوجہ اس حدیث پاک کے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دو چتکبرے مینڈھوں کی قربانی کی، ایک اپنی طرف سے اور دوسرا اپنی امت کی طرف سے۔
💫وضاح تیسرا یا دسواں، چالیسواں دن شرعاً ضروری نہیں۔ یہ عارضی طور پر اور انتظامی سہولت کے پیش نظر مقرر کئے جاتے ہیں، عموماً مرنے والے کے بہت سے عزیز، رشتہ دار، احباب ہوتے ہیں کچھ جنازے میں شریک ہو جاتے ہیں، کچھ بوجہ نہیں ہو سکتے۔ جو سنتا ہے، اہل خانہ کے اس تعزیت و دعائے مغفرت کے لیۓ آتا ہے، لوگوں کی گوناگوں مصروفیات ہوتی ہیں، مرحوم کے اہل خانہ و عزیزوں سے اظہار تعزیت ودعائے مغفرت بھی ضروری ہے تاکہ دکھ تقسیم ہو جائے اور غمزدہ خاندان مصیبت کی گھڑی میں اپنے آپ کو تنہا نہ سمجھے۔ وقت مقرر کئے بغیر آنے والوں کو بھی دشواری ہے اور اہل خانہ کو بھی، زندگی کی سینکڑوں مصروفیات وضروریات ومشاغل ہیں، نہ گھر والے عرصہ دراز آنے والوں کے انتظار میں فارغ ہو کر بیٹھ سکتے ہیں، نہ آنے والے آنے سے باز رہ سکتے ہیں۔ لہذا بڑے بزرگوں نے چند دن اپنی اور آنے والوں کی سہولت کے لیۓ اپنے اوپر ایک وقت مخصوص کر دیئے تاکہ دونوں کو سہولت رہے۔

📖جب مقرر کردہ دنوں میں اعزہ واقارب جمع ہوگئے، تو سوچا بجائے گپ شپ کے کیوں نہ کچھ پڑھ لیا جائے، تلاوت قرآن مجید، کلمہ طیبہ، درد وسلام وغیرہ کا ورد کر لیا جائے کچھ صدقہ وخیرات حسب توفیق ہو جائے، تاکہ جمع ہونے والوں اور اہل خاندان وخانہ کی طرف سے مرحوم کو ثواب ارسال کر دیا جائے۔ دعائے مغفرت ہو جائے۔

🍂اب جو شخص اپنے مرنے والے کی خیر خواہی کرنا چاہے وہ کر دے۔ نہیں کرنا چاہتا تو نہ کرے۔ جھگڑے کی ضرورت نہیں، سوم، چہلم، دسواں وغیرہ کی یہی اصل ہے۔ مرنے والوں کو ثواب پہنچانا اور دعائے مغفرت وبلند درجات کرنا قرآن وحدیث سے ثابت ہے، اختصار کے پیش نظر امید ہے کہ یہ مختصر تحریر کافی ہوگی، ورنہ کافی گنجائش باقی ہے۔ رہا کھانے پینے کا ڈھنگ، تو سن لیجئے کہ رزق حلال میں سے کھاتے بھی ہیں اور کھلاتے بھی ہیں۔
*(("ويطعمون الطعام علی حبه مسکينا و يتيما واسيرا-))*

*((📗👈الدهر، 76 : 8))* 

🍃مسلمان اللہ تعالیٰ کی محبت میں مسکین، یتیم، اور قیدی کو کھانا کھلاتے ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ایک شخص نے سوال پوچھا :👇
*" ای الاسلام خير.* کونسا الاسلام بہتر ہے؟
فرمایا :👈 *(" تطعم الطعام و تقرئ السلام علی من عرفت و من لم تعرف- )*

*((📔👈بخاری و مسلم، بحواله، مشکوٰة، 397))*

🍀کھانا کھلاؤ اور سلام کرو، جس کو پہچانتے ہو اور اسے بھی جسے نہیں پہچانتے۔

*((لہذا))*👈اسلامی احکام پر عمل کرنے پر کسی کو طعن وطنز کرنا درست نہیں۔ درود وسلام پڑھنا، صدقہ و خیرات کرنا قرآن کی تلاوت کرنا، اللہ کا ذکر کرنا، کھانا کھلانا، کپڑے پہنانا، خلوص نیت سے ہو، رزق حلال سے ہو تو نیکی ہے اور کار ثواب ہے۔ ان تمام ثوابوں کو جمع کر کے مرنے والوں کے نام بھیجنا اور ان کے لیۓ دعائے خیر کرنا۔ قرآن وحدیث کے عین مطابق ہے اور کوئی مسلمان، سوم، ساتواں، چہلم وغیرہ کے مواقع پر اس کے سوا کچھ نہیں کرتا۔ منع کرنے والے کوئی دلیل پیش کریں۔

*🍁واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب🍁* 
*☘️المفتقر الی رحمۃ اللہ التواب☘️*
*_◆ــــــــــــــــــــــ🌸🌻🌸ـــــــــــــــــــــــــ◆_*
*🖊از قلــــــــــم👇*
*خادم گروپ حضرت علامہ ومولانا محمد پرویز رضا