تمام راتوں میں افضل رات لیلة القدر .... لیل کہتے ہیں ”را“ کو اور قدر کے معنی عربی لغت کے اندر قدر و منزل کے ہیں یعنی انتہائی تعظیم والی رات ترجمہ ”یقیناً اسے ہم نے شب قدر میں نازل فرمایا“سورة القدر میں اس رات کی فضیلت اور اس رات میں اﷲ تعالیٰ کی طرف سے نازل ہونے والی رحمتوں اور برکتوں کا ذکر فرمایا اور یہاں تک بتا دیا کہ یہ رات طلوع صبح تک سلامتی والی رات ہے۔مفسرین کی یہ رائے ہے کہ یہ رات رمضان المبارک کے آخری عشرہ کی طاق راتوں یعنی 29, 27, 25, 23, 21 میں سے کسی ایک میں ہے غالب گمان 27 ویں شب کا ہے اور بعض مفسرین کے نزدیک یہ ایک رمضان المبارک میں اگر 27 ویں شب ہے تو اگلے رمضان المبارک میں یہ کسی اور طاق رات میں بھی آسکتی ہے۔ اس رات کی فضیلت کو دیکھا جائے تو ہزار مہینوں سے افضل اس ایک رات کو کہا گیاہے یعنی اس ایک رات میں جو شخص عبادت کرتا ہے تو اس کی عبادت ایک ہزار سال کے برابر ہے اور ایک ہزار سال تقریباً اگر صرف رات کا حساب لگایا جائے تو کم بیش (83 سال چار ماہ) کی عبادت بنتی ہے ۔ مفسرین فرماتے ہیں اﷲ کے حکم سے روح القدس (جبرئیل امین) بیشمار فرشتوں کے ساتھ نیچے اترتے ہیں تاکہ عظیم و الشان خیرو برکت سے زمین والوں کو مستفید کیا جائے۔بہر حال اس مبارک شب میں باطنی حیات اور روحانی خیرو برکت کا خاص نزول ہوتاہے۔ آیت مبارکہ میں لفظ ”من کل امر“ سے مراد ہر کام کے انجام دینے کے لئے اس رات کو جو فرشتے نازل ہوتے ہیں یعنی اﷲ تعالیٰ ان فرشتوں کے ذریعے اپنے بندوں کواس رات چین و امن اور دلجمعی عطا فرماتے ہیں۔ یہ سکون اور اطمینان صرف وہ زاہد و عابد ہی محسوس کر سکتے ہیں جو اس رات کی تلاش میں سرگرداں رہتے ہیں
محمد پرویز رضا حشمتی فیضان
6307986692